نہ دیکھا ہے جس کو کیوں دل پہ وہ چھا گیا
وہ اجنبی اپنی زندگی کو میرا مقدر بنا گیا
نہ ہو اسے درد کوئی میری ہی طرح
وہ اجنبی رات کی میری نیندیں چرا گیا
یہ پیار ہے یا اظہار ہے میرے دل کا
میرا ان دیکھا یار مجھے دیوانہ بنا گیا
نہ مل کر اس کو کیفیت قلب جو ہے اس طرح
وہ اجنبی کیوں مجھ کو پاگل بنا گیا
مر جاتے پی کر ہم بھی زہر الفت لیکن
وہ اجنبی اس زہر کو امرت بنا گیا
دعا ھے میری نظر نہ لگے تیرے پیار کو صاَز
وہ اجنبی اسما، قدر دل سے مٹا گیا