پرانا قرض تھا میں آج وہ چکا لایا
میں اپنی جان کو دشمن سے ہی بچا لایا
گیا تھا روٹھ مرا سجنا اس لیے ہی تو
میں ایک اور نیا یار ہی بنا لایا
مرے نصیب میں کوئی لکھی خوشی تھی نہیں
خرید اپنے لیے خود ہی میں سزا لایا
رموز تھا وہ محبت کی دور کیوں رہتا
گیا تھا روٹھ مر ا یار تو منا لایا
تھی آرزو مرے دل میں نہ ہوئی پوری وہ
میں ہجر کرب بلا وصل غم اٹھا لایا
غزل
پرانا قرض تھا میں آج وہ چکا لایا
میں اپنی جان کو دشمن سے ہی بچا لایا
گیا تھا روٹھ مرا سجنا اس لیے ہی تو
میں ایک اور نیا یار ہی بنا لایا
مرے نصیب میں کوئی لکھی خوشی تھی نہیں
خرید اپنے لیے خود ہی میں سزا لایا
رموز تھا وہ محبت کی دور کیوں رہتا
گیا تھا روٹھ مر ا یار تو منا لایا
تھی آرزو مرے دل میں نہ ہوئی پوری وہ
میں ہجر کرب بلا وصل غم اٹھا لایا