پردیس جا کر کہین بھلا نہیں دینا۔
نقوش پیار کے اپنے مٹا نہیں دینا۔
دیکھنا! کوشش کرنا یاد رکھنے کی۔
غم ہجر کی بد تر سزا نہیں دینا۔
اگر نہیں محبت تو صاف کہہ دینا۔
دل کو کسی امید پر لگا نہیں دینا۔
یہ بھید الفت کبھی کھل نہ پائے اپنے۔
دیکھنا کہیں رسوا ہمیں کرا نہیں دینا
مانا کہ دور ہو جائو گے یار جدا ہمسے
مگرتا عمر غم تنہائی کی سزا نہیں دینا۔
ہم نے سونپی ھے تمہیں اپنی حیات کل
یہ انمول زندگی کہیں گنوا نہیں دینا
یہ ناچیز تیرے بغیر مر نہ جائےکہیں۔
یاد رکھنا کہین بھلا نہیں دینا۔