اپنی آنکھوں میں مری جان بساؤ تو سہی
میں بھی تشنہ ہوں مری پیاس بجھاؤ تو سہی
اس کی حالت میں بنا دوں گی فقیروں جیسی
دل کی دھرتی پہ مجھے آج نچاؤ تو سہی
اپنی دہلیز پہ سورج کو بھی اپنا سمجھو
کوئی تصویر مقدر کی بناؤ تو سہی
پھر سے لوٹیں گے محبت کے پرندے اک دن
پھول خوشیوں کے مگر تم بھی کھلاؤ تو سہی
اپنی دھرتی پہ محبت کے ہی نغمے گاؤ
زندگی پیار کا نغمہ ہے بتاؤ تو سہی
سانس رکنے کو خزاؤں میں ہے دیکھو وشمہ
پھر سے اس باد محبت کو اڑاؤ تو سہی