پھیلی چہار سمت ہے یادوں کی بازگشت بھر دے گی ایک دن یہ اندھیروں میں روشنی اک بار اس سے ملنے کی حسرت تمام ہو پھر جیسے تیسے کاٹ لوں گی میں بھی زندگی