دل دھڑکنا ہے دل کا شعار تماشہ نہیں ہے
ان سے ہونا پڑے بر سر پیکار تماشہ نہیں ہے
خون قدرے کم قیمت ہے میرا سو تماشہ ہی سمجھ
ان کے ہاتھوں میں مگر تلوار تماشہ نہیں ہے
محبت سے ہماری وہ اتنا تو سیکھ گئے
چاہے کسی غریب کا ہو پیار تماشہ نہیں ہے
دل و جگر کے گھاؤ میرے پہچان گئے ہیں وہ
سچ بات ہے ان کا اصرار تماشہ نہیں ہے
دیکھ کے سخن عیاز میں کیا اسرار پوشیدہ ہیں
وہ دل جلا ہے مگر یہ گفتار تماشہ نہیں ہے