آپ خود ہم کو بلاو تو چلے آئیں گے
جام نظروں سے پلاو تو چلے آئیں گے
کیسے کہہ دوں کہ اسے میری تمنا ہی نہیں
وہی احساس جگاؤ تو چلے آئیں گے
اور وہ ساتھ جو گزرا تھا بیاں ہو کیسے
پھر سے کمرے کو سجاؤ تو چلے آئیں گے
دیدہ تر سے نظارہ جو محبت کا کیا
وہی اک آس دلاؤ تو چلے آئیں گے
کیسی الجھن ہے سر شام اندھیرے میں رہیں
اک دیا پھر سے جلاؤ تو چلے آئیں گے
کتنا ظالم ہے تیرے کہنے پے آیا ہی نہیں
ہم کو اک بار بلاؤ تو چلے آئیں گے