چھوڑ اس نے دیا آزمانے کے بعد
ایک مدت ہوئی مسکرانے کے بعد
وہ کسی اور سے پیار بھی کرتا تھا
مجھ کو ہوئی خبر اک زمانے کے بعد
چین سے سو نہیں پایا میں رات بھر
یاد آئی بہت اس کے جانے کے بعد
جنگ دشمن سے میں اس لیے ہارا ہوں
چھوڑ اپنے گئے دل دکھانے کے بعد
زخم میرے ابھی تک بھرے ہی نہیں
ہوش آئی نہیں چوٹ کھانے کے بعد
دیکھتا روز ہوں راستہ اس کا میں
آیا واپس نہیں ہے وہ جانے کے بعد
اشک شہزاد تھم میرے پائے نہیں
سوچتا میں رہا ہجر آنے کے بعد