تیری بے وجہ خاموشی پر
کتنے سوال ُاٹھتے ہیں دل میں
تیری نادان شوخی پر
کتنے ارمان آتے ہیں دل میں
تیری ہنسی کو دیکھ کر
کتنے مہتاب جلتے ہیں دل میں
تیرے آنسوؤں کے پانی سے
کتنے چراغ بجھتے ہیں دل میں
تیری نظروں سے میری نظروں کو
صبح و شام ہوتے ہیں کتنے آداب دل میں