کسی الجھن سے آنکھ ملا کے گذرو تو پتہ چلے
اپنی دل کو یہ آگ لگا کے گذرو تو پتہ چلے
ہم تیرے ہر خواب پہ نگراں رہیں گے
کبھی اپنا بھی خیال بتا کے گذرو تو پتہ چلے
یوں تو منزلیں کبھی ضمانت نہیں دیتی
راہوں کی دھول اڑا کے گذرو تو پتہ چلے
سبھی بھاپ اپنی دل میں چھپاتے رہو مگر
اِن نیتوں سے پلکیں چرا کے گذرو تو پتہ چلے
کبھی کبھی کروٹوں پہ بھی غالبی نہیں رہتی
اجڑی نیندوں کو سلا کے گذرو تو پتہ چلے
مجھ سے میرا فساد نہیں پوچھو سنتوش
اپنا بھی جیوں سنوار کے گذرو تو پتہ چلے