کوئی بھی پیشہ نہیں اختیار کرنا تھا
Poet: اےبی شہزاد By: AB shahzad, Mailsiکوئی بھی پیشہ نہیں اختیار کرنا تھا
 کسی بہانے سمندر کو پار کرنا تھا
 
 نہیں بتائی حقیقت چھپا لیا ہے سب
 یہی ہے سچ اسے بے لوث پیار کرنا تھا
 
 سوائے اس کے نہیں پاس تھا کوئی چارہ
 ہر حال میں اسے تو اعتبار کرنا تھا
 
 نصیب ایسے غریبوں کے ہوتے ہیں صاحب
 اگر نہ آتے ابھی انتظار کرنا تھا
 
 رقیب میرا تو بزدل تھا اس لیے شہزاد
 یہ لازمی تھا کہ پیچھے سے وار کرنا تھا
 اےبی شہزادکوئی بھی پیشہ نہیں اختیار کرنا تھا
 کسی بہانے سمندر کو پار کرنا تھا
 
 نہیں بتائی حقیقت چھپا لیا ہے سب
 یہی ہے سچ اسے بے لوث پیار کرنا تھا
 
 سوائے اس کے نہیں پاس تھا کوئی چارہ
 ہر حال میں اسے تو اعتبار کرنا تھا
 
 نصیب ایسے غریبوں کے ہوتے ہیں صاحب
 اگر نہ آتے ابھی انتظار کرنا تھا
 
 رقیب میرا تو بزدل تھا اس لیے شہزاد
 یہ لازمی تھا کہ پیچھے سے وار کرنا تھا
More Love / Romantic Poetry






