کوئی مشکل بات نہیں تھی سیدھے سے افسانے میں
تم نے کتنی دیر لگا دی دِل کی بات بتانے میں
ہم دونوں نے مل کر جس ویرانے کو گلزار کیا
ہم سے پہلے بھی تھا کوئی ، شاید اُس ویرانے میں
جانے کب اُس شخص نے اپنی دنیا ایک بسا لی تھی
ہم تو بس مصروف رہے لفظوں کے پھول کھلانے میں
چاہت کی بربادی کے اِک تم ہی ذمے دار نہ تھے
شاید کوئی بھول ہوئی تھی ہم سے بھی انجانے میں
خوابوں کی تعبیر نہ دینا شیوہ ہو جن لوگوں کا
کتنے ماہر ہوتے ہیں وہ خوابوں سے بہلانے میں
ان کے تھے،ان کے ہیں اور ان کا ہی ہم کو رہنا ہے
ہم نے ساری عمر لگا دی ان کو یہ سمجھانے میں
ہو جائے نہ خاک نشیمن اپنا ، دشمن تاک میں ہے
وقت ہی کتنا لگتا ہے تنکوں کو آگ لگانے میں
کتنا اچھا دور تھا عذراؔ جب کوئی بھی فکر نہ تھی
ہم مصروف رہا کرتے تھے ہنسنے اور ہنسانے میں