کٹے گا زندگی کا یہ سفر آہستہ آہستہ
مگر آئے گا جینے کا ہنر آہستہ آہستہ
ابھی تو صرف سارے عیب آتے ہیں نظر انکو
ہمارا پیار آئے گا نظر آہستہ آہستہ
کسی چہرے نے ہمکو اس قدر پاگل بنایا ہے
لٹا بیٹھے ہیں ہم جانو جگر آہستہ آہستہ
ابھی دنیا کی باتوں سے ذرا فرصت نہیں انکو
ہماری بات کا ہوگا اثر آہستہ آہستہ
بھلے رستے ہوئے ہیں آجکل کچھ مختلف اپنے
بنا لے گے تمیں ہم ہمسفر آہستہ آہستہ
تمہارے واسطے کیا کیا نہیں ہم نے کیا وشمہ
تمیں ہو جاۓگی اسکی خبر آہستہ آہستہ