کچھ خواب بھی تھے ایسے کہ خواب ہی رہہ گئے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکچھ خواب بھی تھے ایسے کہ خواب ہی رہہ گئے
 تیرے بچھڑنے کے بعد تو عذاب ہی رہہ گئے
 
 میں میرے ہی مرضی کو پھر کہاں چھُو سکا
 کئی لب خاموشاں وہ حجاب ہی رہہ گئے
 
 ہر موسم نے گلستانوں پر رنج ڈھائے پھر بھی
 کچھ اجڑے تو کچھ شاداب ہی رہہ گئے
 
 تعین کیئے وعدے بدلیں تو لگتا ہے کہ
 زندگی میں اب بھی جیسے مذاق ہی رہہ گئے 
 
 جتنی شب اتنے بڑے سپنے دیکھتا ہوں
 گذری یادوں کے پَل پُرثبات ہی رہہ گئے
 
 تیرے محبت کا پھر دلیل کیا دوں سنتوشؔ 
 میری ہر الجھن کے تو اسباب ہی رہہ گئے
 
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 