ممکن ہے کہ تم ہمیں بھول بھی جاؤ کچھ دیر کے بعد
اگرچہ ہم تو تیری راہوں میں پڑے رہے ہیں
صدمہ تجھ سے بچھڑنے کا جان لیوا ہے میرے لیئے
کیسے ہو احساس اُنہیں جو ہم سے خفا رہے ہیں
نہ بتاتے ہیں سزا میری نہ مجھ سے کوئی گلا کریں
وہ تو ہم سے نہ جانے کیوں انجان رہے ہیں
میری چوٹ پر اُنہیں کیا غم میری تکلیف کا
میرے زخموں پر جو ہمیشہ زخم لگاتے رہے ہیں
کب تک سہیں گے تیری بے رُخی اب چھوڑ بھی دے
اُس کے آس پاس یہی صدا لگاتے رہے ہیں
آنکھ تیری نم رہے دل تیرا بے چین رہے
مجھ کو ہمیشہ یہی بات سناتے رہے ہیں
مرنے کے اب متمنی ہیں جینے سے بے زار ہیں
وہ جو اوروں کو ہنساتے پر خود کا غم چھپاتے رہے ہیں