ہر روز وہ ضد کرتا ہے کچھ لکھ دیا کرو
میرے نیند کا ہے سامان کر دیا کرو
کچھ لفظ آپس میں اچھے سے جوڑ دیا کرو
لفظوں سے خواب آنکھوں کے لیے بنا دیا کرو
نہیں ہوتی ہماری صبح کچھ لکھ دیا کرو
بھول جاتے ہیں خود کو کچھ لکھ دیا کرو
موسم ہے گلابی کچھ لکھ دیا کرو
خان مان جاؤ ہاں کچھ لکھ دیا کرو