کہاں گئے وہ دور
Poet: palak gopalganjvi By: Md.Imran nazir, GOPALGANJ,BIHARخیالوں میں میرے آتاتھا کوئی
دل کے جہاں کوسجاتا تھاکوئی
کبھی آکے وہ میری باہوں تلےمیں
اپنا نشیمن بناتا تھا کوئی
کبھی چلتےچلتے اسی رہگذر پر
ہنس کے مجھے بھی ہنساتا تھاکوئی
خفا ہوکے تجھ سےجدا ہوکے چلنا
وہ ہنس کر پھر تجھ سےراہوں میں ملنا
نہ دیکھے جس دن تجھے میری آنکھیں
نہ گلشن ہی بھائے نہ کلیوں کا کھلنا
وہ بستی ہوئی دل میں امّید تجھ سے
وہ بستا ہوا دل کا کاشانہ
وہ ملتی ہوئی تجھ سے محبّت کی خوشبو
وہ پاتا ہوا تجھ سے سارا زمانہ
تیری ہی راہوں میں دن کٹ رہے تھے
تیری ہی یادوں میں بستی تھی یادیں
ہنس پڑتی تھی قسمت میری زندگی سنگ
جو تو ذرا ہنس دے ذرا مسکرادے
کھلتی ہوئی تیری کلیوں سی صورت
کلیوں سے بھی نازک بڑی خوبصورت
چمکتی ہوئی تیری غزالی آنکھیں
دل مندر تھا توتھی اس کی مورت
وہ راہیں ہیں راہوں کی صورت نہیں ہے
وہ مندر ہے مندر کی مورت نہیں ہے
جب تو ہے نہیں سنگ تو کیوں زندگی ہے
یہ بھی مٹ جائے اس کی ضرورت نہیں ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






