Add Poetry

کیا ہے پیار کوئی نوکری نہیں کی ہے

Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, mississauga

اگرچہ اُس نے کبھی دشمنی نہیں کی ہے
ستمگری میں بھی کو ئی کمی نہیں کی ہے

مرِی وفا کا صلہ کیوں جفا سے دیتے ہو
کیا ہے پیار ، کوئی نوکری نہیں کی ہے

جنہیں ہے اسقدر افسوس میرے لٹنے کا
انہی سے پوچھیئے کب رہز نی نہیں کی ہے

کب ہم نے پیار میں سر پر اُسے بٹھایا نہیں
کب اُسنے عشق میں دادا گری نہیں کی ہے

وہ دل دُکھا ہے کہ اِن پچھلی آ ندھیوں کے بعد
بجھا چراغ تو پھر روشنی نہیں کی ہے

ترے فراق میں زندہ تو ہوں مگر اے دوست
بسر سکون سے یہ زندگی نہیں کی ہے

نصیبِ دشمناں سرکار خیر یت تو ہے
بڑے دنوں سے کوئی شاعری نہیں کی ہے

یہ واقعہ ہے کہ خود اپنی ذات سے انور
ملا ضرور ہوں پر دوستی نہیں کی ہے

 

Rate it:
Views: 387
08 Jan, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets