کیوں نہیں سمجھا ہے رفاقت کو
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiکیوں نہیں سمجھا ہے رقابت کو
اگ لگ جائے اس محبت کو
فاصلے ہی بڑھا دیے اس نے
کر دیا ہے تنوع چاہت کو
شور و غل پرپا ہر طرف یارو
دیکھنے آئے ہیں جسارت کو
فیصلہ کب ہوا مرے حق میں
جھوٹ بولا گیا عدالت کو
اب زمانہ نہیں شرافت کا
مانتا کون ہے صداقت کو
ساتھ دیتے نہیں ہیں مشکل میں
دوست کافی ہیں اب شرارت کو
زندگی امتحان ہے شہزاد
اس لیے نکلا ہوں عبادت کو
More Love / Romantic Poetry






