کیوں نہیں سمجھا ہے رفاقت کو

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

کیوں نہیں سمجھا ہے رقابت کو
اگ لگ جائے اس محبت کو

فاصلے ہی بڑھا دیے اس نے
کر دیا ہے تنوع چاہت کو

شور و غل پرپا ہر طرف یارو
دیکھنے آئے ہیں جسارت کو

فیصلہ کب ہوا مرے حق میں
جھوٹ بولا گیا عدالت کو

اب زمانہ نہیں شرافت کا
مانتا کون ہے صداقت کو

ساتھ دیتے نہیں ہیں مشکل میں
دوست کافی ہیں اب شرارت کو

زندگی امتحان ہے شہزاد
اس لیے نکلا ہوں عبادت کو

Rate it:
Views: 225
25 Nov, 2022