ہوا کے رخ پہ کھلی زلف یار لگتی ہے

Poet: وقاص By: وقاص, Kohat

ہوا کے رخ پہ کھلی زلف یار لگتی ہے
نسیم صبح بہت مشکبار لگتی ہے

ادا ہماری اسے ناگوار لگتی ہے
یہ سادگی بھی اسے کاروبار لگتی ہے

ترے بغیر تو گل بوٹے خار لگتے ہیں
تو ساتھ ہے تو خزاں بھی بہار لگتی ہے

تمام رات ہی کروٹ بدلتے رہتے ہو
تمہارے دوش پہ دنیا سوار لگتی ہے

اداسیوں کا ہے صحرا کسی کے چہرے پر
یہ کائنات بڑی سوگوار لگتی ہے

جسے بھی دیکھیے تر ہے وہ خون میں دانشؔ
یہ ساری بستی ہمیں خار دار لگتی ہے
 

Rate it:
Views: 65
09 Sep, 2025