ہو سکتی نہیں جس کی کوئی بات علیحدہ
اس شخص سے اب کیسے کریں ذات علیحدہ
دنیا سے نبھاؤں یا کروں تم سے محبت
پہلے تو ہوا کرتے تھے حالات علیحدہ
وہ شہر کو پہلے ہی سنا آتا ہے ہر بات
کرتا ہی نہیں مجھ سے کوئی بات علیحدہ
ان ہجر کے طعنوں پہ بھی رو پڑتا ہے یہ دل
آنکھوں سے ہوا کرتی ہے برسات علیحدہ
تم بھی تو نہیں کرتے رہے ہجر کا ماتم؟
کیا تم نے گزاری ہے کوئی رات علیحدہ؟
وہ شخص، زمانے میں سمایا ہوا اک شخص
ہے جس کی زمانے سے ہر اک بات علیحدہ
فرصت میں کبھی زین اسے دیکھ نہ پائے
اب کیسے کریں اس سے ملاقات علیحدہ