یقین رکھنا
جو ہو سکے تو محبتوں کے شدید جذبوں
کی شدتوں کا یقین رکھنا
جو دُھل رہے ہیں میری نگاہوں کے آنسوؤں
دکھوں کے بہتے ہوئے یہ دھارے
لہو کی ہر بوند سے سجے ہیں
تمہی وہ ہستی ہو جس کی دل نے
مقام محبوبیت پہ رکھا
تمہاری اجلی ہنسی کے سرگم کو
دل کے تاروں سے باندھ رکھا
تمہاری باتوں کے سب شگوفوں سے