یہ تو سچ ہے کہ ترے بعد بھی آئ عیدیں
ہاں مگر ہم نے ترے بن نہ منائ عیدیں
لوٹ آؤ کہ ترے بعد پریشاں ہے کوئ
تم کو رو رو کے یہ دیتی ہیں دہائ عیدیں
ایک ہم جو نہ منا پائیں تو کیا فرق پڑے
کیا یہ کم ہے کہ مناتی ہے خدائ عیدیں
جانے اس بار جدائ ہے مقدر کس کا
دے چکی پہلے تو کتنوں کو جدائ عیدیں
ہم منائیں تو بھلا کیسے منائیں باقرؔ
ہم کو بتلاؤ بھلا راس کب آئ عیدیں