تقدیر کے ہاتھوں میں تقدیر جلا بیٹھی
میں اپنی ہی خواہش کے سب دیپ بجھا بیٹھی
ہر سمت مرے اب تو الفت کی بہاریں ہیں
لگتا ہے میں پھر دل کی یہ سیج سجا بیٹھی
قسمت میں یہ لکھا تھا ، پچھتانے سے کیا حاصل
افسوس محبت کی میں دیوار گرا بیٹھی
دنیا کی نظر میں تو بے لوث محبت تھی
اک چوٹ جفا کی اب بس دھوکے سے کھا بیٹھی
یہ تیری عقیدت کا ، محبت کا فسانہ ہے
وشمہ میں جسے اپنے خوابوں میں سجا بیٹھی