کیا نظارہ ہے اور کیا ہے روپ
ہے کرشمہ کہ معجزہ یہ روپ
چاندنی تیرے حُسن کی اور دھوپ
جیسے دن اور رات ملتے ہوں
بادلوں میں گھرا ہوا مہتاب
موتیے میں گھرا ہوا ہو گلاب
روشنی میں نہاتے یہ گیسو
جیسے نیلے گگن پہ آدھی رات
چاند تارے پگھل کے بہنے لگیں
اور یہ معصوم مہرباں آنکھیں
جیسے جھیلوں میں آسماں اترے
جیسے فطرت کی راحتیں ساری
خواب سارے، محبتیں ساری
سادگی سارے نونہالوں کی
ساری معصومیت فرشتوں کی
ان کی گہرائیوں میں بستی ہو
اور خدا کی عنایتیں ساری
ان میں اتریں، اتر کے رہنے لگیں