یہ تو ملنے کا سلسلہ ہے عشق
شہر جاں کا کوئی صلہ ہے عشق
میرے پیچھے ہے ڈوبتا سورج
غم میں غمگین روکتا ہے عشق
رات بھر خود کو یوں جگانے کی
جو تری جان سے جدا ہے عشق
میری آنکھوں میں رت جگے ہیں مگر
میرے خوابوں سے رابطہ ہے عشق
وہ جو رہتا ہے دل کی دھڑکن میں
اس کو اپنوں سے واسطہ ہے عشق
اب جو مجھ سے خفا یہ قسمت ہے
پھر ترا کوئی پوچھتا ہے عشق
منزل عشق پھر کہاں مشکل
استواری کا فیصلہ ہے عشق
بس خدا کا ہی نام یاد رہے
خواہشوں کی کوئی دعا ہے عشق
خود کو طوفاں میں آزمائیں ذرا
ساحلوں کا ہی راستہ ہے عشق
خیر اوروں کے واسطے ہو سدا
اس کو وشمہ سے واسطہ ہے عشق