کبھی کبھی یہ دوریاں جان پے بن جاتی ہے میں کیسے سمجھوں دل کو کہ تیری یاد دل ہی میں ُاتر جاتی ہے اک لحمہ صدی لگتا ہیں اور اک لحمے میں ہی میری ذات بکھر جاتی ہے تم پاس ہو کر بھی کتنی دور ہو جہاں تمہیں دیکھتے دیکھتے چاندی پگھل جاتی ہے