حسرت دل کو ناتمام ہی رہنے دے
نہ ہٹا زلف چہرے سےشام ہی رہنے دے
آرزو کی تکمیل آخر منزل ہی تو ہے
میری آرزو کو ناتمام ہی رہنے دے
لطف زیست تڑپنے سےسوااورکیا ہے
اس تڑپ کو ناتمام ہی رہنے دے
تیری نظر میں ہے اک اعجاز مسیحائی
نظرکرم کو سربام ہی رہنے دے
تجھے ہیں جہاں بھر کے کام
مجھے فقط اپنی ذات سے کام ہی رہنے دے