شبِ تنہائ میں تجھ کو سوچا بہت
یادوں کے صحرا میں تجھ کو کھوجا بہت
جو جانا جانِ جاناں تو یہی جانا بہت
چھایا تیری جادوئ باتوں کا سِحر بہت
گو تیرے سِحر سے نکلنے کو لگے پہر بہت
مگر سَحَر ہونے تلک زہرِتنہائ سے الجھے بہت
اتر جاتا ہے چڑھا خمار بھی گزرے پہر کی طح
گر کرے جہد سِحرِ خمار سے نکلنے کو بہت