✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Search
Add Poetry
Poetries by Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
عشق کو ایسا با ہنر دیکھا
عشق کو ایسا با ہنر دیکھا
آگ میں جاتا بے خطر دیکھا
کب جہاں میں اِدھر اُدھر دیکھا
جب بھی دیکھا ہے تیرا در دیکھا
بن پیے مجھ کو ہو گیا ہے نشہ
تیری نظروں کا یہ اثر دیکھا
ایک پل کے لیے بھلا نہ سکا
میں نے تجھ کو ہے بھول کر دیکھا
ظلم ظالم کا بڑھ گیا جس دم
ہوتا بزدل کو بھی نڈر دیکھا
فکرِ عقبیٰ نہیں کسی کو بھی
فکرِ دنیا میں ہر بشر دیکھا
داد ملنے لگی ہے یاسؔر کو
میں نے محنت کا یہ ثمر دیکھا ۔۔۔
Ghulam Mujtaba
Copy
ترا غیر پر جب کرم دیکھتے ہیں
ترا غیر پر جب کرم دیکھتے ہیں
تو اپنے مقدر کو ہم دیکھتے ہیں
نہیں خوف کچھ بھی انہیں گمراہی کا
جو تیرا ہی نقشِ قدم دیکھتے ہیں
ملا ہی نہیں ایک پل بھی جو ہم سے
اسے ہر گھڑی دم بدم دیکھتے ہیں
دعا ہے کہ دشمن بھی وہ غم نہ دیکھیں
جو تیری جدائی میں ہم دیکھتے ہیں
عجب حال اپنا ہے چاہت میں تیری
خوشی اور غم کو بہم دیکھتے ہیں
قیامت گزرتی ہے دل پر ہمارے
جو تیری کبھی چشمِ نم دیکھتے ہیں
پری چہرہ لوگوں کی صورت میں یاسؔر
تجھی کو خدا کی قسم دیکھتے ہیں
Ghulam Mujtaba
Copy
خلوص
گر نہیں ہے خلوص طاعت میں
فائدہ کیا ہے پھر عبادت میں
خدمتِ خلق کا نہیں جذبہ
کیا ملے گا تمہیں ریاضت میں
زندگی کا یہی تو حاصل ہے
زیست گزرے گی صرف چاہت میں
بعد مرنے کے حال کیا ہوگا
سوچ لو یہ بھی تم فراغت میں
خود کو بدلو ، جہاں کو مت دیکھو
گزرے کیوں زندگی شکایت میں
دل دکھایا کسی کا گر تم نے
عمر بیتے گی پھر ندامت میں
ظلم سہہ لو جہاں کے پر یاسرؔ
دوریاں ہوں نہ کچھ قرابت میں
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
راحتوں میں مزہ نہیں ہوتا
غم سے گر آشنا نہیں ہوتا
راحتوں میں مزہ نہیں ہوتا
تجھ سے جب فاصلہ نہیں ہوتا
مجھ کو اپنا پتہ نہیں ہوتا
بندگی میں بھی تشنگی رہتی
گر جنوں رہنما نہیں ہوتا
منزلوں کا سراغ مشکل تھا
گر ترا نقشِ پا نہیں ہوتا
سب کو شکوہ ہے صرف مجھ سے ہی
تجھ سے کوئی خفا نہیں ہوتا
خواہشِ دید ہے جواں اب بھی
خود تو جلوہ نما نہیں ہوتا
ہوتی فکرِ معاش پھر مجھ کو
دل میں گر غم ترا نہیں ہوتا
اعتبارِ وفا کروں کیسے
تیرا وعدہ وفا نہیں ہوتا
سب سے ملتا ہوں مسکرا کر میں
لب پہ کوئی گلہ نہیں ہوتا
تونے دیکھا ہے اس طرف ورنہ
زخمِ دل یوں ہرا نہیں ہوتا
عالمِ بے خودی میں بھی یاسرؔ
ایک پل وہ جدا نہیں ہوتا
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
نہیں موجود
تجھ سا کب دوسرا نہیں موجود
دل میں اب حوصلہ نہیں موجود
بات ایسی ہو کیوں مرے لب پر
جس میں تیری رضا نہیں موجود
تونے یکسر بھلادیا مجھ کو
وہ جو احساس تھا، نہیں موجود
ظلم بے فکر ہو کے ڈھاتے ہو
دل میں خوفِ خدا نہیں موجود
ناؤ لہروں کو سونپ دوں کیونکر
کیا کوئی ناخدا نہیں موجود
بھول بیٹھا ہوں راستہ گھر کا
تجھ سا اب رہنما نہیں موجود
ایک تجھ کو ہی رب سے مانگا ہے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں موجود
دل میں یاسر کے دیکھ لے آکر
کچھ بھی تیرے سوا نہیں موجود
(معروف شاعرہ محترمہ رضوانہ سعید روز صاحبہ کے ردیف “نہیں موجود“ پر طرح آزمائی کی کوشش کی ہے)
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
یاد آتے ہیں
مجھے اب تیرے وہ مبہم اشارے یاد آتے ہیں
ترے ہمراہ جتنے پل گزارے یاد آتے ہیں
کہاں آسان ہوتا ہے کسی کو یوں بھلا دینا
جو مل کے خواب دیکھے ہوں وہ سارے یاد آتے ہیں
تمہاری جھیل سی آنکھیں مجھے سونے نہیں دیتیں
وہ ان میں جگمگاتے چاند تارے یاد آتے ہیں
گزرتے ہیں مرے دن رات بیتے کل کے قصوں میں
حسیں خوابوں میں ڈوبے دن ہمارے یاد آتے ہیں
میں تنہا جب بھی ہوتا ہوں حسیں بارش کے موسم میں
مجھے اس پل سبھی وعدے تمہارے یاد آتے ہیں
بچھڑتے وقت اس کی آنکھ میں بھی کچھ نمی سی تھی
مری آنکھوں سے اشکوں کے وہ دھارے یاد آتے ہیں
کسی کو ٹوٹ کر یوں چاہنا اچھا نہیں یاسر
جو آئے درمیاں دوری تو پیارے یاد آتے ہیں
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
الوداع ماہِ رمضاں
رحمتیں رب کی لٹا کر ہم سیہ کاروں پہ اب
پھر سے رخصت ہورہا ہم سے مہِ رمضان ہے
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
کریں کیسے
شکوۂ یار ہم کریں کیسے
زخم سینے کا ہم بھریں کیسے
مہرباں ہوگئے وہ غیروں پر
بات سچ ہے مگر کریں کیسے
وہ تو آئے گی وقت پر اپنے
موت کی چاہ ہے، مریں کیسے
ہر ستم ہنس کے سہہ لیا ہم نے
اب کسی بات سے ڈریں کیسے
نہیں فرصت غمِ زمانہ سے
تیری چاہت کا دم بھریں کیسے
ہر قدم پر ہے تیرا ساتھ اگر
ہم مصائب سے پھر ڈریں کیسے
وہ ہمارے ہیں اُن سے ہم یاسرؔ
کوئی شکوہ گلہ کریں کیسے
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
کرتا رہوں گا
تری چاہ کا دم میں بھرتا رہوں گا
ترا ذکر یارب میں کرتا رہوں گا
مری مشکلیں ہوں گی آسان خود ہی
جو حمد و ثناء تیری کرتا رہوں گا
وِلا تو عطا کردے اپنی خدایا
میں چاہت میں تیری نکھرتا رہوں گا
مجھے اپنی رحمت کی خیرات دے دے
دعا تجھ سے ہر دم یہ کرتا رہوں گا
رہا تیرا لطف و کرم جو ہمیشہ
قیامت تلک میں سنورتا رہوں گا
مِرا خاتمہ ہو مع الخیر مولا
یہی التجا تجھ سے کرتا رہوں گا
ہیں محبوب تیرے جو دونوں جہاں میں
فِدا جان و دل ان پہ کرتا رہوں گا
نبی ناخدا ہیں سفینے کے یاسرؔ
میں طوفاں سے ہر دم ابھرتا رہوں گا
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
بھلا کیسی محبت ہے
کتابوں میں یہ لکھا ہے
بزرگوں کا یہ کہنا ہے
محبت ایسی خوشبو ہے
جو ہر سو پھیل جاتی ہے
یہ چہرے جگمگاتی ہے
یہ آنکھوں کو رلاتی ہے
محبت دل میں بس جائے
تو خونِ دل بہاتی ہے
چھپانا گر کوئی چاہے
تو ناکامی دکھاتی ہے
یہ سنتے ہی مرے دل میں
یکایک یہ خیال آیا
ہمیں پھر اپنے خالق سے
بھلا کیسی محبت ہے
نہ چہروں سے عیاں ہے جو
نہ آنکھوں میں نہاں ہے جو
نہ خونِ دل بہاتی ہے
نہ آنکھوں کو رلاتی ہے
ہمارے دل میں اس رب کی
بھلا کیسی محبت ہے
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
تین اشعار (معذرت کے ساتھ)
ان کی نگاہِ ناز پر سو جان سے فدا
رکھتی ہے عاشقوں کے کنکشن کو جوڑ کر
افطار کرکے شب کی سیاہی میں اک بزرگ
بیٹھے ہیں فیس بک پہ تراویح کو چھوڑ کر
شربت کے ساتھ جس میں ہو حلوہ فروٹ بھی
لیتا ہے اس رکابی کو ملا ہی دوڑ کر
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
تجھے دیکھ کر سحر ہو
میری زندگی کا ہر پل ، تیری چاہ میں بسر ہو
تجھے سوچوں رات بھر میں ، تجھے دیکھ کر سحر ہو
دل و جاں سے تجھ کو چاہا، ہے خدا سے تجھ کو مانگا
تو مرے جو سامنے ہو، مجھے اپنی کیوں خبر ہو
تری اک نگاہِ غافل ، ہے مرے جنوں کا حاصل
نہ ہو مجھ کو فکرِ دنیا، تری مجھ پہ گر نظر ہو
ہوا کیا وہ تیرا پیماں، میں ابھی تلک ہوں حیراں
کوئی تو پیام آئے، تو کبھی تو جلوہ گر ہو
نہ ہو مجھ کو فکرِ منزل ، نہ ہی خوف گمرہی کا
مری مشکلیں ہوں آساں، تو مرا جو ہمسفر ہو
کیوں نہ ہو تو رسوا یاسر، ہوئی یہ خطا ہے آخر
تو چلے ہے دل کی رہ پر، بھلے راہ پُر خطر ہو ۔
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
ایڈن یہاں کا نام ہے
ایڈن یہاں کا نام ہے
یاں زندگی دوام ہے
گر داخلہ مطلوب ہے
خواہش بہت ہی خوب ہے
کچھ قابلیت دکھلائیے
اور سفارش لائیے
گر انفارمیشن چاہیے
خود ہی یہاں پر آئیے
سمائیل بھول جائیے
عزرائیل کو ذہن میں لائیے
ٹیچر یہاں کے پیارے ہیں
سٹرکٹ سارے کے سارے ہیں
پرنسپل بھی خوش گفتار ہیں
وہ صاحبِ وقار ہیں
جتنے بھی طلباء ہیں یہاں
پڑھتے پڑھاتے ہیں کہاں ۔۔۔ ؟
یہ لائبریری نرالی ہے
ہر وقت رہتی خالی ہے
حسرت ہے یہ آباد کریں
نہ فالتو وقت برباد کریں
جو کمپیوٹر کی لیب ہے
یہ ڈھکتی سب کے عیب ہے
کثرت ہے طلباء کی یہاں
سب کچھ بس یاں پر ہے عیاں
تعلیم یاں کی اعلیٰ ہے
انداز یاں کا نرالا ہے
(یہ نظم ایڈن گرامر ہائی اسکول میں پڑھانے والے ایک دوست کی فرمائش پر لکھی)
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
ذکرِ بہار کرتے ہیں
بیان ہم جو حدیثِ بہار کرتے ہیں
تمہارا ذکر بصد افتخار کرتے ہیں
علاجِ گردشِ لیل و نہار کرتے ہیں
یہ کام صرف تیرے جاں نثار کرتے ہیں
تمہاری بات کا ہم اعتبار کرتے ہیں
ہزار بار نہیں، لاکھ بار کرتے ہیں
نہ ہوگا ان سا کوئی بھی کہ تیرے دیوانے
قفس میں رہتے ہیں ذکرِ بہار کرتے ہیں
بڑی ادا سے وہ کہتے ہیں ہم نہیں سنتے
بیان ان سے جو ہم حالِ زار کرتے ہیں
ہیں لاکھوں ان کے دیوانے جہاں میں اے یاسر
تجھے یہ زعم کہ وہ تجھ سے پیار کرتے ہیں
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
اعتبار کرتے ہیں
تمہارا ذکر جو وہ بار بار کرتے ہیں
ستم یہ مجھ پہ میرے غمگسار کرتے ہیں
یہ جان کر بھی کہ وعدہ وفا نہیں ہوگا
ہم ان کی بات پہ کیوں اعتبار کرتے ہیں
یہ اور بات کہ اظہار مدعا نہ ہوا
ارادہ ویسے تو ہم بار بار کرتے ہیں
نہیں ہے گردش دوراں پر اختیار مگر
دعا ہم ان کیلئے بے شمار کرتے ہیں
یہ مان لیجے سکوں سے وہ رہ نہیں سکتے
جو لوگ اپنے مصائب شمار کرتے ہیں
ہے ان کو دعویٰ کہ ہیں انقلاب کے داعی
یہی ہے سچ تو چلو انتظار کرتے ہیں
بھلا وہ کیسے دکھائیں گے سیدھی راہ ہمیں
جو خود حرم میں بھی فطرے شمار کرتے ہیں
تجھے ڈبوئے گی یہ سادگی تری یاسر
عبث یہ زعم کہ وہ تجھ سے پیار کرتے ہیں ۔۔۔
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
بے کلی سی ہے
زندگی میں کوئی کمی سی ہے
کس لیے دل کو بے کلی سی ہے
جب سے واقف ہوئے ہیں ہم ان سے
ساری دنیا ہی اجنبی سی ہے
اب تو آجا کہ مدتیں گزریں
زندگی کچھ تھکی تھکی سی ہے
ہم نے تو کچھ نہیں کہا ان سے
رخ پہ پھر کیوں یہ برہمی سی ہے
اس کی آنکھوں میں ڈوب کر دیکھو
ان میں گہرائی جھیل کی سی ہے
ہے زمانے سے دوستی ا ن کی
ایک ہم سے ہی دشمنی سی ہے
جینا مشکل ہے دورِ حاضر میں
ہر نفس گویا جاں کنی سی ہے
کیا کوئی اپنی جاں سے کھیل گیا
ان کی آنکھوں میں کچھ نمی سی ہے
جانِ محفل تری جفاؤں کی
داستاں کچھ سنی سنی سی ہے
اس نے دیکھا ہے اس طرف شاید
دردِدل میں بھی کچھ کمی سی ہے
بس سماعت پہ اعتبار نہیں
یوں تو آواز آپ کی سی ہے
آدمی آدمی سے ہے نالاں
سب میں احساس کی کمی سی ہے
آمدِ صبح کا ہے غل یاسر
یہ سیاہ رات اب ڈھلی سی ہے
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
کچھ اور بات ہوتی
ترا قرب اگر میں پاتا تو کچھ اور بات ہوتی
ترے دل میں گھر بناتا تو کچھ اور بات ہوتی
چمنِ جہاں میں پھر سے ہے بہار لوٹ آئی
گر تو بھی لوٹ آتا تو کچھ اور بات ہوتی
شب و روز کٹ رہے ہیں غمِ روزگار میں ہی
غمِ یار گر ستاتا تو کچھ اور بات ہوتی
نہ جہاں میں عام ہوتے یہ تری جفا کے قصے
تو عہد اگر نبھاتا تو کچھ اور بات ہوتی
تری بے رخی کے صدقے مرے ہر نفس میں تجھ کو
میں اگر شریک پاتا تو کچھ اور بات ہوتی
میری منتظر نگاہیں رہِ یار پر ہیں یاسر
وہ جو اک جھلک دکھاتا تو کچھ اور بات ہوتی
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
آگ پانی میں
لگائی آگ کس نے اسطرح بے لاگ پانی میں
جدھر دیکھو نظر آتی ہے ہرسو آگ پانی میں
کرشمہ ہے کسی کے آتشیں رخسار کا شاید
لگائی اسطرح کس نے ہے آخر آگ پانی میں
ہیں زلفیں اُس پری وش کی نہ کھاؤ خوف تم ان سے
نظر آتے ہیں لہراتے ہوئے جو ناگ پانی میں
اِدھر بھی اشک آنکھوں میں اُدھر بھی اشک آنکھوں میں
اِدھر بھی آگ پانی میں اُدھر بھی آگ پانی میں
بھروسہ کچھ نہیں اس کا دغا دے جائے کب ہم کو
یوں سمجھو زندگی کو تم، کہ جیسے جھاگ پانی میں
ترنم ہو وہ جھرنوں کا کہ سرگوشی ہو لہروں کی
دلِ حساس نے یاسر سنے ہیں راگ پانی میں
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
میرے اس پاک وطن کو تو سلامت رکھنا
ہے دعا تجھ سے یہی کہ اے رب کریم
میرے اس پاک وطن کو تو سلامت رکھنا
دور دورہ ہو یہاں امن و سکوں کا یارب
میری دھرتی پہ سدا نظرِ عنایت رکھنا۔
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
اس دل کو ایک تیرا سہارا ہے اور بس
ہر لمحہ میں نے تجھ کو پکارا ہے اور بس
اس دل کو ایک تیرا سہارا ہے اور بس
دنیائے رنگ و بو میں نہیں ہے کوئی میرا
جینے کا ایک تو ہی سہارا ہے اور بس
ناراض ہم سے وہ ہے تو اس کی نہیں خطا
سارا قصور اس میں ہمارا ہے اور بس
رسوا ہوئے جہاں میں تو معلوم ہو گیا
اس عشق میں تو صرف خسارہ ہے اور بس
یاسر بتاؤں کیا تمہیں بس اتنا جان لو
وہ شخص مجھ کو جان سے پیارا ہے اور بس
Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets