✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
shahzad hussain sa'yl
Search
Add Poetry
Poetries by shahzad hussain sa'yl
مجھے اب درد کی دولت سے مالا مال کر ڈالو
مجھے اب درد کی دولت سے مالا مال کر ڈالو
مجھے پاگل مجھے مجنوں مجھے دیوانہ کر ڈالو
بہت ہی نا سمجھ ہوں میں تمنا کیا میں رکھتا ہوں
مجھے ساقی مجھے مے کش مجھے میخانہ کر ڈالو
ابھی میں بانکپن میں ہوں، جھلک اپنی دکھا کر تم
مجھے شیدا مجھے خبطی مجھے پروانہ کر ڈالو
محبت کے پُجاری ہو تمہیں کس بات کا ڈر ہے
مجھے مندر مجھے گرجا مجھے بت خانہ کر ڈالو
تمہیں تو لطف آتا ہے کسی کا دل دُکھانے میں
مجھے تنہا مجھے بے بس مجھے بیگانہ کر ڈالو
محبت میں زمانہ یاد کچھ سائل کو بھی رکھے
مجھے قصٗہ مجھے کتھا مجھے افسانہ کر ڈالو
shahzad hussain sa'yal
Copy
زلف محبوب کا کیا خوب نظارہ ہو گا
زلف محبوب کا کیا خوب نظارہ ہو گا
ڈوبتے وقت ہمیں کچھ تو سہارا ہو گا
وہ تجھے بھول گیا بھولنے دے غم نہ کر
تیری قسمت میں کوئی اور ستارہ ہو گا
رات کی نیند گئی دن کا سکوں کھو بیٹھے
بیٹھے ہیں تاک میں کب ہم کو اشارہ ہو گا
دِل کا سودا ہے منافع نہیں تکتے اِس میں
گھاٹے میں ہم رہیں کب ان کو گوارا ہو گا
سائل اب لوٹ چلو بیٹھنے سے کیا حاصل
شام ڈھلنے سے ذرا پہلے پکارا ھو گا
shahzad hussain sa'yal
Copy
کچھ سنو تو بولوں میں
کچھ سنو تو بولوں میں
بات یہ پرانی ہے
گرمیوں کے دن تھے وہ
صبح کی گڑی ہو گی
میں اداس بیٹھا تھا
سوچ میں کہیں گم تھا
اپنے ہی خیالوں میں
پھر مجھے اچانک یہ
سانحہ کی خبر ملی
سانحہ بھی ایسا تھا
روح کو مری جس نے
زخم کچھ لگا یا تھا
ماں نہیں مری میری
مر گیا میں تھا شا ید
کچھ سنو تو بولوں میں
بات یہ پرانی ہے
آج میں جو روتا ہوں
دل سوال کرتا ہے
وجہ کیا ہے رونے کی
ماں تو اک امانت تھی
میں جواب دیتا ہوں
کچھ نظر نہیں آتا
دوستوں کی محفل میں
سب پرائے لگتے ہیں
عید بھی تو ویسی ہے
جیسی ماں کے ہوتے تھی
پر نہیں خوشی کوئی
دل یہ چاہے میرا کے
کاش وقت لوٹ آئے
کاش وقت لوٹ آئے
کاش وقت لوٹ آئے
shahzad hussain sa'yal
Copy
تما شا بنایا ہے ھم کو جہاں نے
تما شا بنایا ہے ھم کو جہاں نے
تری یاد سے اب نکلنا پڑے گا
مسیحا تھا سمجھا جسے ھم نے یارو
وہی نکلا قاتل مری آرزو کا
زمانہ بھلا دے گا پل بھر میں ہم کو
مگر تیری خاطر پگھلنا پڑے گا
تما شا بنایا ہے ھم کو جہاں نے
تری یاد سے اب نکلنا پڑے گا
نہیں چاہیے اب یہ دولت یہ شہرت
تمنا نہیں ہے ہمیں اب تمہاری
بھلا کے تجھے میں بہت خوش ہوا ہوں
مگر تیری خاطر تڑپنا پڑے گا
تما شا بنایا ہے ھم کو جہاں نے
تری یاد سے اب نکلنا پڑے گا
shahzad hussain sa'yal
Copy
تو نے سمجھا تھا بچھڑ کے تجھ سے مر جاؤں گا میں
تو نے سمجھا تھا بچھڑ کے تجھ سے مر جاؤں گا میں
تو نہیں جو سنگ میرے تو کدھر جاؤں گا میں
تو مجھے گر چھوڑ دے گی تو بکھر جاؤں گا میں
تو جو دریا میں کہے گی تو اتر جاؤں گا میں
میرے دل کو توڑ دالا ہے ارے او بے وفا
اب نہیں میں مانگتا در سے کسی کے بھی شفا
اب جو کہتے ہو یہ لوگوں سے کہ میں ہوں بے وفا
خود بتا کہ بے وفائی کی ملے کس کو سزا
تو نہیں گر جانتی کس کو پتا ہے یہ بتا
فیصلا تیرا جو ہو گا ہو گی میری وہ رضا
جس کو بھی چاہا ہے میں نے وہ ہی نکلا بے وفا
گر یہی انجام الفت ہے تو پھر کیسی سزا
ناخدا تھا عشق کا تو پھر گیا کیوں چھوڑ کے
سارے وعدے سارے ناطے سارے رشتے توڑ کے
دل مرا کیوں توڑ ڈالا اپنے ہاتھوں جوڑ کے
ہاں بہت پچھتایا ہو گا مجھ سے منہ وہ موڑ کے
کچھ ہوس دل میں نہ تھی سا ئل کے تیرے واسطے
پر تجھے بہتر لگے تھے غیر کے ہی راست
shahzad hussain sa'yal
Copy
حسین یادیں جلا گیا ہے
حسین یادیں جلا گیا ہے
اکیلا ہم کو بٹھا گیا ہے
جھکی نہ تھی جو کسی کے آگے
ہماری گردن جھکا گیا ہے
وہ ساتھ گزرے ہوے ہمارے
حسین لمحے بھلا گیا ہے
رفاقتیں تھیں حماقتیں تھیں
وہ سارے ناطے مٹا گیا ہے
گلی میں ہر سو ہیں لاشے بکھرے
وہ رخ سے پردہ اٹھا گیا ہے
ادھر ہی بیٹھا ہوں سائل اب تک
جدھر وہ ہم کو بٹھا گیا ہے
shahzad hussain sa'yal
Copy
زمانہ جب بھی بدلے گا
زمانہ جب بھی بدلے گا
تمہارا دل بھی سوچے گا
کہ تم نے بھی کبھی ہمدم
کسی کا دل دکھایا تھا
بہت ہی اوج پر تھی تم
بہت مغرور تب تھی تم
تمہیں کچھ یاد ہو شائد
دسمبر کی تھیں وہ راتیں
وہ موسم کی سبھی باتیں
وہ بادل کا گرجنا بھی
وہ بارش کا برسنا بھی
چلو چھوڑو یہ سب باتیں
یہ سب باتیں پرانی ہیں
زمانہ جب بھی بدلے گا
تو واپس لوٹ آنا ناں
مجھے پھر سے ستانا ناں
مجھے پھر سے رلانا ناں
بہت ہی دن ہوے جاناں
تری صورت نہیں دیکھی
shahzad hussain sa'yal
Copy
ہم کوبلا کے بزم میں رسوا نہ کیجئے
ہم کوبلا کے بزم میں رسوا نہ کیجئے
دل کو مرے اب اور سویدا نہ کیجئے
میں مانتا ہوں آپ ہیں مجھ سے خفا بہت
لیکن یوں سب کے بیچ تماشا نہ کیجئے
یہ اور بات اب نہیں تم کو مری طلب
لیکن ہر ایک شخص کو ہم سانہ کیجئے
کیوں ہنس رہے ہو حال پہ میرے رقیب سنگ
وہ ہیں رقیب آپ تو ایسا نہ کیجئے
دیکھو جو مسکرا کے تو آجاے جاں میں جاں
اب سمت میری دیکھیے ایسا نہ کیجئے
shahzad hussain sa'yal
Copy
مثلے شرار اڑ کے ہوا میں بکھر گیا
مثلے شرار اڑ کے ہوا میں بکھر گیا
جس کو ہے ڈھونڈے آنکھ مری وہ کدھر گیا
سب رونقیں بے رنگ تھیں افسردہ تھا سماں
تو کیا گیا کہ زندگی بے کار کر گیا
الجھے ہوے سوال کی مانند چھوڑ کر
جانے کہاں سے آیا تھا اور پھر کدھر گیا
ہم نے تری حیات کو مانگا تھا بارہا
اب تو مری دعاؤں کا لگتا اثر گیا
سائل نہ بول چپ رہ تماشا بنایں گے
جو غمگسار تیرا تھا اب وہ گزر گیا
shahzad hussain sa'yal
Copy
ترے جمال کے قصے بہت طویل ہوے
ترے جمال کے قصے بہت طویل ہوے
مری جوآنکھ کے موتی تھے اب تو جھیل ہوے
تجھے نگاہ میں اپنی بسا لیا تھا مگر
ترے وصال کے لمحے بہت قلیل ہوے
جو میری بات کو سننا فضول کہتے تھے
وہی تو لوگ ہیں جو اب مرے حلیل ہوے
تڑپ کے تشنگی سے ہم نے جاں گنوائی جہاں
وہی ہیں راستے لیکن ہیں اب سبیل ہوے
بلا کو دیکھتےہی جوتمہیں تھے چھوڑ گئے
یہ کیسے لوگ تھے سائل ترے خلیل ہوے
shahzad hussain sa'yal
Copy
ہم ترا انتظار کر لیتے
ہم ترا انتظار کر لیتے
بات پہ اعتبار کر لیتے
قبر میری پہ تم جو آ جاتے
قبر اپنی مزار کر لیتے
تم پہ ہستی لٹا دیئے ہوتے
آنکھ گر دو سے چار کر لیتے
جو بھی تم کوپسند آ جاتا
ہم اسے روز گار کر لیتے
اپنا غم تم سے جو نہیں کہتے
غیر کو غمگسار کر لیتے
shahzad hussain sa'yal
Copy
آشفتگی نا پوچھیے وارفتگی نا پوچھیے
آشفتگی نا پوچھیے وارفتگی نا پوچھیے
کتنے فریفتہ ہیں ہم یہ یہاں نا پوچھیے
ناگفتہ داستاں کو میں کیسے کہہ دوں سب سے
کچھ زخم بھی نہاں ہیں میرا ستاں نا پوچھیے
تیرا خیال اٹھنے سے دل سنبھل گیا تھا
ورنہ ہوے تھے کتنے ہم پہ نہاں نا پوچھیے
جب رند کو بلا کے اس نے کیا تھا رسوا
پھر کتنا روۓ میرے کون و مکاں نا پوچھیے
ہم کو طلب نہیں تھی کچھ تجھ سے بڑھ کے جاناں
لیکن توبولتا تھا کس کی زباں نا پوچھیے
جب ستمے ناروا کی حد بڑھ گئی تھی سائل
پھر ہم کدھر گئے تھے یہ یوں عیاں نا پوچھیے
shahzad hussain sa'yal
Copy
ترے جو ہجر میں تھے ہم غم و فرات میں
ترے جو ہجر میں تھے ہم غم و فرات میں
سبھی کے واسطے تھے یاں ہوے شرات میں
فراق چاہتا ہے میرا تو اسےکہو
یہ بات دل میں ہی رکھے مری حیات میں
ترا ہے ظرف جتنا اتنا آزما لو تم
کمی کوئی نہ دیکھو گے مری ثبات میں
اسی کو سوچتے یہ رات بھی گزار دی
کبھی یہ سوچنا کہ کیا ملا ہے رات میں
نہ بات بات پہ یوں ذَلَّ کیا کرو مجھے
ہزار ہا تھا جو میں نے کہا برات میں
shahzad hussain sa'yal
Copy
بہت تکلیف دیتا ہے
بہت تکلیف دیتا ہے
کوئی اپنا رلا دے تو
کوئی جب دل دکھا دے تو
جو برسوں کی شناسائی
کو اک پل میں بھلا دے تو
بہت تکلیف دیتا ہے
بہت تکلیف دیتا ہے
کسی کا چھوڑ کر جانا
نہ واپس لوٹ کر آنا
امیدوں کے چراغوں کو
ہوا دے کے بجھا جانا
بہت تکلیف دیتا ہے
بہت تکلیف دیتا ہے
جسے سائل سمجھتے تھے
جسے دیوانہ کہتے تھے
وہی جب دل دُکھا دے تو
جسےتم اپنا کہتے تھے
بہت تکلیف دیتا ہے
بہت تکلیف دیتا ہے
shahzad hussain sa'yal
Copy
خطا کتنی سزا کتنی محبت میں جفا کتنی
خطا کتنی سزا کتنی محبت میں جفا کتنی
مرےجب سامنے آیئں تو کرنی ہے حیا کتنی
کسی کے بات کرنے سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے
مگر تم نے نبھائی تھی ارے ہم سے وفا کتنی
ابھی تو شعر باقی ہیں کدھر کو چل دیے صاحب
ابھی تو یہ بتانا ہے ملی تم سے ضیا کتنی
نہیں جو حوصلہ تم میں یہ سننے کا تو سوچو ناں
صبوحی چھوڑ کر ہم کو ملی ہو گی شفا کتنی
وہ گزری بات چھوڑو تم ابھی کی بات کرتے ہیں
اگر ہم چھوڑ دیں تم کو ہمیں ہو گی سزا کتنی
سبھی الزام ہیں مجھ پر تمہی معصوم ہو شائد
چلو سب جان جایئں گے کہ کس میں تھی صفا کتنی
shahzad hussain sa'yal
Copy
یہ کس نے مجھ پہ اک نیا الزام رکھ دیا
یہ کس نے مجھ پہ اک نیا الزام رکھ دیا
قتلِ رقیب پر ہے مرا نام رکھ دیا
ہر سمت شہر میں یہی باتیں ہیں ہو رہی
محفل میں آکے تو نے تھا کِیوں جام رکھ دیا
اب بات کون سی پہ وکالت کریں تری
دنیا نے جب ہمی پہ ہے الزام رکھ دیا
کچھ ایسے حادثات بھی ہیں رونما ہوے
ہستی کو میری جن نے در و بام رکھ دیا
ہم نے کہا تھا جایئے سائل کو چھوڑ کر
اور آپ نے خوشی سے یہی کام رکھ دیا
shahzad hussain sa'yal
Copy
درد کو ہم کلام کرتے ہیں
درد کو ہم کلام کرتے ہیں
اہلِ دل یوں سلام کرتے ہیں
تیری محفل میں جو بھی آتے ہیں
زندگی تیرے نام کرتے ہیں
تیرے کہنے پہ جاں بھی دے جائیں
ہم ترا احترام کرتے ہیں
بات کرنے کو کچھ نہیں لیکن
لوگ جینا حرام کرتے ہیں
پھیل جاتی ہے ہر طرف خوشبو
وہ جہاں بھی قیام کرتے ہیں
ہجر میں اور اب نہیں جلنا
بات یہ صبحّ و شام کرتے ہیں
جن کا کرنا عذاب لگتا ہے
کیسے کیسے وہ کام کرتے ہیں
ہاتھ سے چھو کے پانی کو سائل
آب کو ہی وہ جام کرتے ہیں
shahzad hussain sa'yal
Copy
بات کرنا فضول لگتا ہے
بات کرنا فضول لگتا ہے
تیرا مشکل حصول لگتا ہے
عشق کے جال سے مرا بچنا
رحمتوں کا نزول لگتا ہے
جتنی بدنامیاں ہیں میرے نام
ان میں تیرا شمول لگتا ہے
مجھ سے منہ موڑ کے ترا جانا
مجھے تیرا یہ حول لگتا ہے
تیری تیرگی کو ارے سہہ کر
کتنا سائل حمول لگتا ہے
shahzad hussain sa'yal
Copy
اب میں تبدیل ہوتا جا رہا ہوں
اب میں تبدیل ہوتا جا رہا ہوں
ہستی اپنی بھلاتا جا رہا ہوں
تشنگی بڑھ گئی ہے اب اتنی
دل کا میں خون پیتا جا رہا ہوں
عادیِ خود نمائی ہو گیا ہوں
خود میں تحلیل ہوتا جا رہا ہوں
اس کو پرواہ تو نہیں لیکن
درد اپنا سناتا جا رہا ہوں
زندگی آخرش پہ آ پہنچی
اپنے دل کو لبھاتا جا رہا ہوں
کچھ تو وعدے وفا کرو تم بھی
میں تو سب کو نبھاتا جا رہا ہوں
کب کا سائل کو بھول بیٹھا وہ
اور میں خود کو رلاتا جا رہا ہوں
shahzad hussain sa'yal
Copy
یہ جو مخملیں تری زلفیں ہیں
یہ جو مخملیں تری زلفیں ہیں
کوئی میکدے پہ نقاب ہو
تری اک جھلک کو میں پا لوں گر
مری آنکھ کچھ تو سراب ہو
تو چلے جو خود کو سمیٹ کر
مرا جینا اور عذاب ہو
ترے ہجر میں ہیں جو مر رہے
ارے اب تو ان کا حساب ہو
تجھے سوچنا یوں جو رات دن
کوئی زندگی کا نصاب ہو
یہاں ہمتا تیرا کوئی نہیں
یہاں تم حسن کی نواب ہو
shahzad hussain sa'yal
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets