✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Waqas Shah
Search
Add Poetry
Poetries by Waqas Shah
چمن میں ہو اگر اپنا ہمیشہ آشیاں رکھنا
چمن میں ہو اگر اپنا ہمیشہ آشیاں رکھنا
محبت اک عبادت ہے اسے دل میں جواں رکھنا
محبت کومحبت سے اگر تم بھی نبھاہ جاتے
پھر مشکل تھا الفت اور عداوت میں پہچاں رکھنا
بڑی اس درد میں لذت ہےجو دلوں کو پھر ملاتا ہے
کبھی دل کو بسا لینا کبھی دل کو ویراں رکھنا
میری قسمت میں کب تم تھے میری قسمت میں کب تم ہو
میری اب تو یہ عادت ہے غم دل کا ساماں رکھنا
تیری صورت،تیری آنکھیں،تیری زلفیں،تیری مستی
بڑی مشکل ہے دل کا اب سلامت کوئی ایماں رکھنا
تمہارے اس تبسم سے روشن ہے سبھی دنیا
یہ ہزار دلوں کی مسرت ہے اسے بس تم جواں رکھنا
WAQAS SHAH
Copy
آنکھیں
آنکھیں آنکھیں قرار آنکھیں ہیں
دل جگر آر پار آنکھیں ہیں
حسن و رعنائی اور کیا کہنا
تیری صورت بھی یار آنکھیں ہیں
بارہا دل کو توڑ کر دیکھا
بارہا بار بار آنکھیں ہیں
بے قراری میں بھی قرار آئے
منتظر انتظار آنکھیں ہیں
ہر ادا کی طرح یہ بھاتی ہیں
ہائے تیری فنکار آنکھیں ہیں
غم کی شمعیں بجھ گئیں ساری
بن گئی روزگار آنکھیں ہیں
دل کی وادی میں دلکشی کے لیے
گل و خوشبو بہار آنکھیں ہیں
زندگی کا وجود ہیں آنکھیں
موت کا تختہ دار آنکھیں ہیں
اک غموں کا وسیع سمندر ہیں
خوشی کا اظہار آنکھیں ہیں
اشتیاق تو نے ڈوب کر بھی نہ جانا
تیرا اب بھی اعتبار آنکھیں ہیں
WAQAS SHAH
Copy
وہ اپنے بھی ہوتے ہیں انجان بھی ہوتے ہیں
وہ اپنے بھی ہوتے ہیں انجان بھی ہوتے ہیں
آنکھوں کی چمک دل کی جان بھی ہوتے ہیں
ابھی دیکھہ کے ان کو ہم دل بہلاتے ہیں
الفت کے مراحل کچھہ آسان بھی ہوتے ہیں
یہ بتاؤ کیسے ہم انہیں بات کہیں دل کی
تھوڑا ڈر بھی لگتا ہے پریشان بھی ہوتے ہیں
آداب کی زنجیریں مجھے روک کے رکھتی ہیں
چھونے کو تو پاس اپنے آسمان بھی ہوتے ہیں
ابھی پہلی منزل ہے دیکھو کیا کرتے ہیں
جب قدم اٹھاتے ہیں حیران بھی ہوتے ہیں
یہ بتاؤ الفت سے وہ کیوں پیش آئے
قربت سے جو ملتے ہیں مہمان بھی ہوتے ہیں
WAQAS SHAH
Copy
محبت مسکراتی ہے
محبت مسکراتی ہے
یہ دل کو بہت بھاتی ہے
انجانے لوگ بھی مل جائیں
وہ آنکھوں کو اگر بھائیں
یہ خود ہی ہو جاتی ہے
محبت مسکراتی ہے
جب یادوں میں کھو جائے
پھر لوگ پاگل ہو جاتے ہیں
یہ راتوں کو جگاتی ہے
محبت مسکراتی ہے
جب اپنے روٹھہ جاتے ہیں
کئی سمندر ٹوٹ جاتے ہیں
یہ آنکھوں کو مہکاتی ہے
محبت مسکراتی ہے
سب بیکار نظارے لگتے ہیں
کبھی گل بھی انگارے لگتے ہیں
یہ گلوں سے چمن کو جلاتی ہے
محبت مسکراتی ہے
WAQAS SHAH
Copy
ادھر کھڑکیاں ہیں ادھر کھڑکیاں
ادھر کھڑکیاں ہیں ادھر کھڑکیاں
ہم کو دیتی ہیں تیری خبر کھڑکیاں
ہم کو معلوم ہے تیرے گھر کا پتہ
ڈھونڈتی پھرتی ہے اب نظر کھڑکیاں
دید کی جب تمنا ہو حد سے بڑھی
بند ہوتی ہیں دیکھا ہے اکثر کھڑکیاں
ہوا سے تمہی کہو نہ چھیڑے انہیں
کھلی ہیں چلتے ہیں ہم سوچ کر کھڑکیاں
ادھر سے اونچی ہیں بے بس ہیں مجبور ہیں
ادھر سے قربت کی ہیں اک نظر کھڑکیاں
اب دیکھتے ہیں ہم عادتن کھڑکیاں
کہ وہ کھلتی ہیں شام و سحر کھڑکیاں
آپ کو دیکھ کر اس طرح لگا ہے اشتیاق
توڑ ڈالیں گے اب جا کر کھڑکیاں
WAQAS SHAH
Copy
ہجر رہا نہ وصال رہا
ہجر رہا نہ وصال رہا
کوئی خواب نہ خیال رہا
کچھہ ایسی ادا سے بچھڑے وہ
پھر چاہتوں کو زوال رہا
اجڑی دل کی دنیا ایسی
حال ہمیشہ بے حال رہا
بیت گئے دن محبت والے
کوئی ماہ رہا نہ سال رہا
اب حسن کے مالک ہیں خزانے والے
پرستار ہمیشہ کنگال رہا
اب عوام فاکے سے مرتی ہے
حاکم حریص مال رہا
سب زاہد بن بیٹھے ہیں
کوئی نیت رہی نہ اعمال رہا
اب سفید پوشوں کا زمانے میں
کوئی بھرم رہا نہ خیال رہا
اب توبہ توبہ کرو اشتیاق
جوانی رہی نہ مال رہا
WAQAS SHAH
Copy
دل سے اٹھتے ہوئے آج تم بھی شرارے دیکھو
دل سے اٹھتے ہوئے آج تم بھی شرارے دیکھو
سامنے آکر یہ تماشا میرے پیارے دیکھو
تم نے دیکھی نہیں منتظر کی کیفیت جاناں
اپنے قدموں میں اور میری آنکھوں کے کنارے دیکھو
دل میں ہوتی نہیں روشن اب کوئی اور شمع
تیری صورت کے ہیں پیاسے سب چاند ستارے دیکھو
اب ناممکن ہے کسی غم کا حراساں کرنا
میں کب کا کھڑا ہوں موت کے کنارے دیکھو
اب یہی صورت ہے میرا درد مٹانے والی
ہاتھ پکڑو اور مرض ہمارے دیکھو
waqas shah
Copy
اس طرح دل پہ کوئی اثر کر دے
اس طرح دل پہ کوئی اثر کر دے
جیسے اک جادو کوئی جادوگر کر دے
کہکشاں چاند ستارے اے حسین قوس قزح
اتر کر اک بار تاج محل میرا گھر کر دے
دل تو پاگل ہے دیوانہ ہے کچھ سمجھتا نہیں
اس کا کوئی چارہ اے میرے چارہ گر کر دے
اس کی آنکھوں میں گرتے ہیں سمندر کتنے
مجھ کو بھی میرے خدایا کوئی سمندر کر دے
اس سے پہلے کہ وہی لمحہ مجھے چھین لے تم سے
مجھ پہ جلدی سے الفت کی کوئی نظر کر دے
اب وہ جذبات میں پہلے سی گرمی کہاں
آکے چپکے سے پھر تازہ خون جگر کر دے
اس سے پہلے کہ میں کھو جاؤں تاریک اندھیروں میں
تو ہو کر طلوع میری ہر شام سحر کر دے
سبھی انسان ہو جائیں پیروکار اس کے اشتیاق
عشق مذہب ہے وہ دعویٰ اگر کر دے
waqas shah
Copy
یہ دل خستہ خستہ سدا نہ رہے گا
یہ دل خستہ خستہ سدا نہ رہے گا
تم ہی سے وابسطہ سدا نہ رہے گا
ابھی کچھ تقاضے ہیں الفت کے باقی
جو طاری ہے سکتہ سدا نہ رہے گا
کبھی گل و خوشبو میں ہم جا بسیں گے
یہ منزل یہ رستہ سدا نہ رہے گا
اہل حسن دیکھنا جان تک وار دیں گے
میرا دل شکستہ سدا نہ رہے گا
جان و دل لوٹ لو جتنی اب ہے تمنا
دام الفت کا سستہ سدا نہ رہے گا
خزانہ جوانی سے کچھ تم بھی پا لو
یہ موجوں کا رستہ سدا نہ رہے گا
جان لو جو کبھی اس غم کی بدولت ہے اشتیاق
جو ہے حال خستہ سدا نہ رہے گا
waqas shah
Copy
کہاں دل کا قرار ملتا ہے
کہاں دل کا قرار ملتا ہے
بعد مدت کے یار ملتا ہے
اک لمحہ خوشی کا ملتا ہے
غم کتنا بے شمار ملتا ہے
کیا کریں کہاں چلے جائیں
ہر مسیحا فنکار ملتا ہے
راز اس وقت افشاں ہوتا ہے
رازداں جب کوئی یار ملتا ہے
اب تو حاکم کے چاہنے والوں میں
ہر کوئی ہریص اقتدار ملتا ہے
عداوت جہاں بھی ہوتی ہے
وہیں یہ پیار ملتا ہے
جو بھی محبت کرنے والے ہیں
اشتیاق زہن ان کو بیکار ملتا ہے
waqas shah
Copy
Ik Dilruba Ko Daikhnay Ka Irada Kia Gia Ha
Ik Dilruba Ko Daikhnay Ka Irada Kia Gia Ha
Mudat K Bad Yad Ko Taza Kia Gaya Ha
Bholay Hi Bhala Kab Thay Tari Surat Hum Jana
Ab To Zakham-E-Dil Kuraid K Taza Kia Gaya Ha
Ay Meray Khuda Mujay Us K Kareeb Kar Day
Jis Say Door Rahnay Ka Wada Kia Gaya Ha
Zamana Badal Gaya Ha Zamanay Ki Talkhyon Sa
Dil Ki Rawayat Ko B Libada Kia Gaya Ha
Apna Apna Kah Kar Meri Jan Tak B La Li
Mari Sada Dili Sa Kitna Istfada Kia Gaya Ha
WAQAS SHAH
Copy
عید کا چاند
بیٹھے بیٹھے خیالوں میں بنایا وہ عید کا چاند
آج ہمیں یاد بہت آیا وہ عید کا چاند
لوگ ابھی آسماں سے کچھہ ڈھونڈھ رہے تھے
تجھے دیکھہ کے بے ساختہ میں چلایا وہ عید کا چاند
قسمت مجھہ پہ اور مہربان ہو گی کیسے
عید سے پہلے ہی چلا آیا وہ عید کا چاند
خدابھی عید بھی اور خوشیاں بھی روٹھی رہیں گی مجھہ سے
عید سے پہلے اگر وہ نہ منایا وہ عید کا چاند
اب فلک پہ کیا دیکھنا ہے باقی یارو
اب تو ہے بام پہ چلا آیا وہ عید کا چاند
WAQAS SHAH
Copy
بچھڑیں گے یاد شدت سے آیا کریں گے تم کو
بچھڑیں گے یاد شدت سے آیا کریں گے تم کو
ساون کا بن کے بادل رلایا کریں گے تم کو
دن بھر میری راہیں دیکھا کرو گے پیارے
شب بھر خواب بن کے ستایا کریں گے تم کو
آنکھوں میں کتنے موتی ٹپکیں گے یاد بن کر
پھولوں پہ بن کے شبنم سجایا کریں گے تم کو
بیٹھیں گے دور جا کر اور دیکھیں گے چوری چوری
ایسی اداؤں سے اکثر جلایا کریں گے تم کو
اب ہم نے بھی سیکھ لی ہے ادا روٹھنے کی
مناؤ گے پہلے ہم کو پھر منایا کریں گے تم کو
یادوں میں سہمے سہمے سانسوں میں ٹھنڈی آہیں
کلیوں کی اس ادا سے مہکایا کریں گے تم کو
WAQAS SHAH
Copy
آنکھیں
آنکھیں آنکھیں قرار آنکھیں ہیں
دل جگر آر پار آنکھیں ہیں
حسن و رعنائی اور کیا کہنا
تیری صورت بھی یار آنکھیں ہیں
بارہا دل کو توڑ کر دیکھا
بارہا بار بار آنکھیں ہیں
بے قراری میں بھی قرار آئے
منتظر انتظار آنکھیں ہیں
ہر ادا کی طرح یہ بھاتی ہیں
ہائے تیری فنکار آنکھیں ہیں
غم کی شمعیں بجھ گئیں ساری
بن گئی روزگار آنکھیں ہیں
دل کی وادی میں دلکشی کے لیے
گل و خوشبو بہار آنکھیں ہیں
زندگی کا وجود ہیں آنکھیں
موت کا تختہ دار آنکھیں ہیں
اک غموں کا وسیع سمندر ہیں
خوشی کا اظہار آنکھیں ہیں
اشتیاق تو نے ڈوب کر بھی نہ جانا
تیرا اب بھی اعتبار آنکھیں ہیں
WAQAS SHAH
Copy
سن کر یہ افسانہ کہیں لرز نہ جائے زمانہ
سن کر یہ افسانہ کہیں لرز نہ جائے زمانہ
تنہائی بنی ہے ہم دم تیری یاد ہے آشیانہ
خدا نے میرے نصیب میں یہ کام لکھ دیا ہے
بنا کے آنکھوں میں تیری صورت رو رو کے مسکرانا
الفت کے نقش ہر چہرے پہ پڑھ رہا ہوں
لگتا ہے مسکرائے ہو محفل میں جان جاناں
مجھے ڈھونڈنا اب اتنا مشکل نہیں ہے جاناں
تیری زلفوں کا ہوں اسیری اور آنکھوں میں آشیانہ
زمانے کو اس فریب نے خاموش کر دیا ہے
تیری راہوں میں بیٹھتا ہوں غم دنیا تو ہے بہانہ
waqas shah
Copy
پھول کتنے چمن میں کھل جائیں
پھول کتنے چمن میں کھل جائیں
لوگ بچھڑے کبھی جو مل جائیں
حادثے کتنے ہی روز ہوتے ہیں
حالات شاید کبھی بدل جائیں
مجھ سے بچھڑا ہے اس طرح سے وہ
چہرے آئینے سے رخ بدل جائیں
اب تو منزل ہے نہ ہمراہی ہے
کہیں غم دنیا میں ہم بھی ڈھل جائیں
تجھے دیکھیں تو دل یہ چاہتا ہے
حد سے آگے کہیں نکل جائیں
اب مئے خانے کو کیا کریں ساقی
لوگ پیتے ہی جو سنبھل جائیں
داغ دل کے ابھی کچھ باقی ہیں
تو آجا تو یہ بھی دھل جائیں
اشتیاق چراغ جلتے رہیں گے الفت کے
اب دل سے وہ بھی اگر نکل جائیں
waqas shah
Copy
نہ ہوا وصال یار اک مدت گزر گئی ہے
نہ ہوا وصال یار اک مدت گزر گئی ہے
اپنا دل ہے بیقرار اک مدت گزر گئی ہے
ہم جانے کس خزاں کے بگولوں میں کھو گئے ہیں
کہ دیکھی نہ پھر بہار اک مدت گزر گئی ہے
نغمے تو الفتوں کے سنسان ہو گئے ہیں
ٹوٹے ہیںدل کے تار اک مدت گزر گئی ہے
دل کے آثار اب تک ملتے نہیں کہیں بھی
ہم نے کیا تھا پیار اک مدت گزر گئی ہے
لگتا ہے غیر کوئی چال چل گیا ہے
میری قسمت میں ہے ہار اک مدت گئی ہے
اب سارا زمانہ بہرہ مردہ ضمیر کیوں ہے
ہمیں کرتے آہ وپکار اک مدت گزر گئی ہے
میرے سینے میں آکے کوئی آتش کدہ بسا ہے
مسکرائے تھے ہم بھی یار اک مدت گزر گئی ہے
اشتیاق تو بھٹک گیا ہے شاید الفت کے راستوں پر
تجھے بے یار ومدگار اک مدت گزر گئی ہے
waqas shah
Copy
لہو سے ہو گی یہ تاریخ رقم یارو
لہو سے ہو گی یہ تاریخ رقم یارو
بے سبب ٹوٹ پڑا ہے جو ستم یارو
دوست بن کر جو بیٹھا ہے میرے سینے میں
چھین لے گا وہی ایک دن میرے دم یارو
اب کسی صورت وہ قائل نہیں ہوتا مجھ سے
راز دے بیٹھے ہیں اس کو کوئی ہم یارو
اس کے چہرے کے تبسم سے معلوم ہوا
توڑنے والا تھا دل کا کوئی محرم یارو
یہ ہے الفت کی جزا تو سزا کیا ہے
ایسے لگتا ہے کہ کیا ہے کوئی جرم یارو
بھول جاتے ہیں تو یاد چلی آتی ہے
بھلا بت خانے میں کب بستا ہے حرم یارو
waqas shah
Copy
خواب اتنے تھے کہ آنکھوں سے سنبھالے نہ گئے
خواب اتنے تھے کہ آنکھوں سے سنبھالے نہ گئے
ہو کہ دشمن بھی حسن والے کبھی ٹالے نہ گئے
اک مدت سے تیری یاد آتی بھی نہیں
آج تک دل سے مگر تیرے اجالے نہ گئے
حال دل تجھ کو سناتے تو کیسے جاناں
زباں سے توڑے تو کبھی ہونٹوں کے تالے نہ گئے
بدل گئیں ہیں سب رسمیں زمانے کی مگر
اے دوست تیرے وہ انداز نرالے نہ گئے
چین پاتے تو کہاں کیسے بھلا کس کے بدلے
موت آئی تو اس الفت کے ازالے نہ گئے
دل کی راہوں میں الفت کی زنجیریں دیکھو
جانے والے بھی کبھی اس سے نکالے نہ گئے
waqas shah
Copy
کیا کرے گا اب کرکے وہ عداوت میری
کیا کرے گا اب کرکے وہ عداوت میری
اک زمانے سے مٹا پایا نہ جو محبت میری
میرے قاتل سے توکہیں بہترتھا تو کافر ہوتا
کتنے چہروں سے مٹا پائے گا اب رنگت میری
رخ بدل لو مگر دیکھ لو اپنی جانب
ڈھونڈتے پھرو گے جگہ جگہ یہ الفت میری
ہو کے دشمن بھی چلے آؤ تو حاضر ہیں
تا قیامت اب محبت ہےعادت میری
کسی کو دیکھ کر اسے دیکھتے رہنا اکثر
یہی بری لگتی ہے لوگوں کو اک عادت میری
جس سے وابسطہ رہے دل کے رشتے اکثر
بھول بیٹھا ہے اب تو وہ ہی شناخت میری
waqas shah
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets