Add Poetry

آج پھر تیرے ناوک نے تیر چلا ھو جیسے

Poet: Hassan Kayani By: Hassan Kayani, Leeds (UK)

آج پھر تیرے ناوک نے تیر چلا ھو جیسے
آج پھر جگر کی آزمائش طلب ھو جیسے

چلتے رھے ھم عشق بتاں میں خراماں خراماں
اک مسافررہگزر میں خاروں سے لہولہان ھو جیسے

مدتوں بعد آج اسنے ملاقات کا شرف بخشا ھے
گلوں کے غنچوں کی گلشن میں بہار ھو جیسے

زلف آوارہ اسکے رخ زیبا پر ایسے بکھر رھی ھے
گلوں سے باد نسیم اٹھکیلیاں کررھی ھو جیسے

بزم میں اسکی آمد تھی کہ ھم نے دیکھا
چراغوں سے روشنی بجھ چکی ھو جیسے

تڑپ تڑپ کر جس انداز میں پروانے نے عشق میں جان دی ھے
اسکے خون سے شمع کی لو اور بڑھک رھی ھو جیسے

حسن بلبل کے لہو نے گلاب کو سرخی دی ھے
خون انجم کی قربانی سے سحر طلوع ھو جیسے

Rate it:
Views: 454
06 Jun, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets