سمندر تیری آنکھیں ہیں تو ساحل تیری آنکھیں
مجھ کو تو یہ کر دیتی ہیں پاگل تیری آنکھیں
اب نیند بھلا آئے بھی تو کس طرح مجھے
آنکھوں میں میری رہتی ہیں ہر پل تیری آنکھیں
میں صحرا ہوں تو میرے لئے اتنا بھی بہت ہے
مجھ پہ برس پڑیں کبھی بادل تیری آنکھیں
میں تجھ کو بھلانے کا سوچوں تو کس طرح
میرے دل میں مچا دیتی ہیں ہلچل تیرے آنکھیں
میں زندگی میں اور کوئی خواہش نہ کروں
اے کاش مجھے ہو جائیں حاصل تیری آنکھیں
یوں کردیا ہے دنیا سے ساجد کو بیگانہ
جی چاہے چرالوں میں مکمل تیری آنکھیں