ایسے میں آس کا مل جائے ْْوہ آؤ تو سہی
زیست کا زہر بھی ہنس ہنس کے پلاؤ تو سہی
ہم ملے ہیں تو مراسم کی حفاظت کر لیں
میری تقدیر کا یہ کیسا بناؤ تو سہی
گو وفا راس نہیں سادہ دلوں کو لیکن
وہ ہیں مجبور وفا تجھ سے ملاؤ تو سہی
-
وقت کی دھار پہ ہر وقت بدلتا دیکھوں
جس کی سوچوں میں سدا وقت گزارو تو سہی
زندگی تیری عداوت ہے ہماری قسمت
تری خوشیوں کا ابھی جام پلاؤ تو سہی
آپ کا حکم تھا سو ترک محبت ہے حضور
وہ تو کہتے ہیں سبھی چھوڑ کے آؤ تو سہی
مجھ کو ڈر ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے گر کر
اپنے ہاتھوں سے اگر میں نے لگاؤ تو سہی
وہ ہیں مشہور جفاؤں میں زمانے بھر میں
ہونٹ الفت کے طلبگار بناؤ تو سہی
زیست تنہا سی گزاری ہے اداسی اوڑھے
مرے مالک مجھے ایسا کوئی دکھاؤ تو سہی
اس نے چھینی ہیں مرے خواب کی سب تعبیریں
-تری ہجرت میں تجھے روز پکارو تو سہی
اپنی مرضی سے فنا تم پہ ہوئی ہے وشمہ
کب یہ کہتی ہوں کہ تو جان بناؤ تو سہی