پھر وہی زلف کھل گئی ہو گی
ریشمی زلف کھل گئی ہو گی
ایسے ہی تو فضا نہیں مہکی
آپ کی زلف کھل گئی ہو گی
رات بھر نیند آئی ہو گی کسے
جب کوئی زلف کھل گئی ہو گی
آج برسا جو ٹوٹ کر بادل
سرمئی زلف کھل گئی ہو گی
اس کو ملفوف دیکھ کر یکدم
شوق کی زلف کھل گئی ہو گی
آ گئی ہو گی ہاتھ انور کے
سر چڑھی زلف کھل گئی ہو گی