لڑکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر پل تصور میں مری جاں مسکراتے ہو
آیا دسمبر پھر مجھے تم یاد آتے ہو
پچھلے دسمبر میں تو ہوتی تھیں ملاقاتیں
کرتے تھے پہروں بیٹھ کر ہم پیار کی باتیں
اب فاصلے اتنے ہیں ہم تم مل نہیں سکتے
اب دن گزرتے ہیں نہ کٹتی ہیں مری راتیں
کیا آج بھی میرے لیے تم گیت گاتے ہو
آیا دسمبر پھر مجھے تم یاد اتے ہو
دلکش نظاروں میں کریں ہم پیار آ جاؤ
ایسے حسیں موسم میں نینوں کو نہ ترساؤ
ٹھنڈی پون نے آگ سی تن میں لگائی ہے
اب دور رہ کےاور بھی مجھ کو نہ تڑپاؤ
برہا کی اگنی میں مرا تن من جلاتے ہو
آیا دسمبر پھر مجھے تم یاد اتے ہو
ہر پل تصور میں مری جاں مسکراتے ہو
آیا دسمبر پھر مجھے تم یاد آتے ہو