اب کیوں چہرے پر حسن و جمال نہیں آتا
اسکو خیال میں بھی میرا خیال نہیں آتا
اس بار جو عید آئیگی وہ کیا رنگ پہنے گی
محبت کی خماری چھائیگی بھلا کس انداز سے خود کو سجائیگی
اب اسطرح کا کوئی بھی سوال نہیں آتا
اسکوخیال میں بھی میرا خیال نہیں آتا
وہ جو چھوڑ مجھکو چلا گیا
جان توڑ مجھکو رلا گیا
مسکان میری مٹا گیا
اس بات کا انکو ذرا بھی ملال نہیں آتا
اسکو خیال میں بھی میرا خیال نہیں آتا
میں فقط سوچوں اور وہ میرے پاس آجائے
بنا بتائے ہی میری روح میں اتر جائے
کیوں اسے ایسا ہی کوئ کمال نہں آتا
اسکو خیال میں بھی میرا خیال نہں آتا