ابھی خوابوں کا سفر کرنا ہے
زندگی تجھے بسر کرنا ہے
کچھ حساب اور چکانے ہیں ابھی
کچھ ادھر سے ادھر کرنا ہے
اک کوششں اسے اپنانے کی
ہو نہیں سکتا مگر کرنا ہے
جانے کب تک عرش تلک پنچہے گی
پھر دعا نے اثر کرنا ہے
پیاس ہونٹوں کی رہنے دو
بس ہو نٹوں کو تر کرنا ہے