اتر رہا ہے رات کا نقاب دھیرے دھیرے

Poet: Soz By: Soz, Delhi

اتر رہا ہے رات کا نقاب دھیرے دھیرے
نکل رہا ہے اک نیا آفتاب دھیرے دھیرے

سامنے آنے لگی ہے اپنوں کی ساری چال بازی
مل رہا ہے سوالوں کا جواب دھیرے دھیرے

جو من میں ہے وہ جا کے پوچھ ہی لوں نا
کیوں نکالتے ہو پنکھڑی گلاب دھیرے دھیرے

بیکار کی فکر وردہ اور پرانی باتوں کا غم
کر دیتے ہے انسان کو خراب دھیرے دھیرے

بہا کر آرہا کاشی کھو تم بھی نہیں بن سکتے
لے ہی لیتی ہے فطرت حساب دھیرے دھیرے

جوش جوش میں آ کر کوئی فیصلہ نہ لییو 'سوز'
کے سرد پڑ جاتی ہے آتش اضطراب دھیرے دھیرے
 

Rate it:
Views: 720
05 Mar, 2021