اس قدر انتظار
انتظار ، انتظار
یار۔۔۔۔ کچھ تو علاجِ دلِ زار بھی
زندگی
ہائے یہ زندگی کی ڈگر
اُس پہ تنہا سفر
بام پر کوئی روشن ستارا تو ہو
چشمِ امید کو، اک سہارا تو ہو
تم نے دیکھا نہیں
ٹمٹمانے لگی ہیں دیوں کی لویں
جھومتی ہیں توہم کی پرچھایاں
دل کی دیواروں پر
آ بھی جاؤ کہ اب تو پگھلنے لگی
برف سی جم رہی تھی جو اعصاب پر
چشمِ پُر آب پر
تابِ بے تاب پر
آؤگے بھی کبھی!
یا یونیل، بس تڑپتے، سسکتے ، بلکتے ہمیں
کاٹنا ہو گا یہ زندگی کا سفر