آمد سے پہلے ہی تیری تشہیر ہوگئی
اشہر کی ہو بہو تیری تصویر ہوگئی
تاریکیاں چھٹیں کے سحر مسکرا اٹھی
گلشن میں چار سو تیری تنویر ہوگئی
تیرا وجود راحت جان و سرور ہے
تیری ہنسی تو درد میں اکثیر ہوگئی
رحمت تیرے نصیب میں لکھی ہو بے حساب
نازاں تو تجھ پہ خود تیری تقدیر ہوگئی
عبدالطیف و یونس و زہرا کنیز خوش
باسط لطیف آپ کی توقیر ہوگئی
اشراق تو غلام فرید و نظام ہے
کلئیر سے اسکی بات کی تصدیق ہوگئی
نظر کرم شہیر پر محبوب دو جہاں
یہ التجائے اشہر کی تفسیر ہو گئی