سچ کے سورج سے روشنی کی کرنیں
ظلمت کی اندھیر نگری میں
اجالا بن کر اتریں تو
اندھیرے مٹ جاتے ہیں
امن کی فاختہ کھلے آسماں پر
بے خوف محو پرواز ہوتی ہے
پر یہ جب ہی ہوتا ہے
جب من کے آنگن میں
توحید کا بیج
ایک تناور درخت بن جاتا ہے
جس کی جڑیں
دل کی زمیں پر
میخوں کی طرح گڑی ہوتی ہیں
قناعت اور صبر
وفا اور الفت
ایمان سے جڑے وہ پھل ہیں
جو اس درخت کے خاص میوہ جات ہیں
جن کی لذت و شیرینیں
وہی محسوس کرسکتا ہے
جس کی تمام محبتوں کا محور
ایک ہی ذات اقدس ہوتی ہے
کتنا پیارا نام ہے اس عظیم ہستی کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔