آپ کی بات پر اعتبار آپ کا
ہائے اس دور میں یہ پیار آپ کا
کیسے کوئی سماتا یوں دل میں مرے
دل پہ تو تھا مرے اختیار آپ کا
پھولوں کو ڈال کے راہوں میں آپ کی
کرنا ہے آج یوں انتظار آپ کا
یہ تو اب آپ ہی جانتے ہیں یہاں
کون کرتا ہے یوں انتظار آپ کا
لوگ جو ہو گئے بدگماں ہم سے یاں
ان میں ہونے لگا ہے شمار آپ کا