انتظار اُس کا کرتے رہے اَنگوٹھی ہاتھ میں لئے
تنہا ترے لئے بیٹھے رہے اَنگوٹھی ہاتھ میں لئے
فجر سے ہوا وقت شام کا مگر تُم نہ آئے
خنجر خوف کے سہتے رہے اَنگوٹھی ہاتھ میں لئے
آثار نہ تھے ترے آنے کے مگر آؤ گے
در و دیوار سے کہتے رہے اَنگوٹھی ہاتھ میں لئے
بے تابیوں کے ہجوم میں تڑپتے رہے ہم
پھر اشکوں سنگ بہتے رہے اَنگوٹھی ہاتھ میں لئے
نہال روتے روتے سو گئے ترے انتظار میں ہم
نام ترا فقط لیتے رہے اَنگوٹھی ہاتھ میں لئے