اُن سے ملتے ہی یہ دل ان کا دیوانہ ہو گیا
یوں شروع اپنی محبت کا فسانہ ہو گیا
چوڑیاں پھر سے مرِی بانہوں میں اب سجنے لگیں
جب سے خوابوں میں تمہارا آنا جانا ہو گیا
میں نے برسوں میں مشقت سے بنایا تھا جسے
تنکا تنکا آج میرا آشیانہ ہو گیا
کس قدر وابستگی تھی دو دلوں کے درمیاں
خیر چھوڑو اب تو یہ قصہ پرانا ہو گیا
ہم تو روٹھے تھے کہ وہ آ کر منایںٔ گے ہمیں
کس قدر دشوار اب ان کو منانا ہو گیا
لوگ ابن الوقت تھے جو ، کام جب ان کو پڑا
اِک ہی پل میں ان کا لہجہ عاجزانہ ہو گیا
ایک مدت تک رہے عذراؔ یونہی ہم بے مکاں
اس زمیں پر اب ہمارا بھی ٹھکانہ ہو گیا