کوئی امید بیتر دل میں جگائے رکھتے ہیں۔
ہم تیری یاد کو سینے سے لگائے رکھتے ہیں۔
اک ذرا برابر نہیں کہیں جا ء دل میں
ہم یوں دل میں تمہیں بسائے رکھتے ہیں
ہم تیرے پیار میں اسقدر مدہوش رھتے ہیں۔
کہ بے خدی میں ساری دنیا بھلائے رکھتے ہیں۔
نام سنتےہی تمہارا چونک سے جاتے ہیں۔
ہم یوں تری چاھت میں خود گمائے رکھتے ہیں۔
دل کسی سورت نہیں چاھتا تمہیں رسوا کرنا۔
یعنی اپنی الفت کو ہم بھید بنائے رکھتے ہیں۔
لوگ کہتے ہیں اب پاگل دیوانہ ہم کو۔
ہم یوں تیرے عشق کا جنوں اپنائے رکھتے ہیں۔
تمہارے آنے کی امید نہیں چھوڑی دل نے۔
ہم پلکوں کو سر راہ اپنی بچھائے رکھتے ہیں۔
تم رگ جان ہو بس !!! اور کچھ کہنا نہیں۔
تم ہی کو زندگی اپنی ہم اسد بنائے رکھتے ہیں۔