میں نے سوچا تھا کہ محفل میں زندگی ہو گی
تیرے بن خاک چراغوں میں روشنی ہو گی
بیت جائے گا سفر موج کے تھپیڑوں پر
ہاں مگر روح میں اک آپکی کمی ہو گی
زبان حرف کو ترسے حرف نگاہوں کو
ایسی چاہت بھی کبھی کیا کسی نے کی ہو گی
جب تجھے میری محبت نے ستایا ہو گا
تیری انا تیرےقدموں میں جا پڑی ہو گی