اے عاشقوں ! محبت ، ہاں محبت
حوس کو اِسی نام سے پکارتے ہو نا
جسموں کی چاہت ، رنگینیوں کے مزے
محبت کی بنیاد پہ ہی تعمیر کرتے ہو نا
محبت میں چھپا کر خواہشیں دل کی
معشوموں ! دل میں چلے آتے ہو نا
محبت کے بستر پہ شب گزار کے
سحر کی مسکراہٹوں کے سنگ چلے جاتے ہو نا
تمہارے آنسو ، تمہارے وعدے سب جھوٹ
سچ بتاؤ آج ، میں جان گیا ہوں نا
نہال محبت بدنام ہو چکی ہے بہت
اب کنارا ہی بہتر ہے عملِ محبت سے