بد نما داغ ہیں وہ عشق و محبت کے لئے
وقف کر دیتے ہیں ایماں جو تجارت کے لئے
جس کی خوشبو ے مہکتا تھا ہمارا آنگن
ہم نے کیا کیا نہ کیا اس کی رفاقت کے لئے
درد و غم، رنج و الم اور یہ ہجرت کے ستم
میں نے کیا کیا نہ سہا ہے تری الفت کے لئے
میرا محبوب اگر مجھ کو اشارہ کر دے
میں بھی میداں میں اتر جاؤں شہادت کے لئے
عشق کی بزم میں اب وشمہ کی قیمت کیا ہے
یہ تو زندہ ہے یہاں صرف ندامت کے لئے